COVID -19 Do Bats spread corona virus? The scientific answer is this

Corona Virus COVID - 19

 Do Bats spread the corona virus? The scientific answer is this

     

COVID- 19 Corona virus outbreak is a difficult time, especially for bats. And the preconceived notions and misconceptions about them. So you can understand how difficult it is to be a bat these days. But those who are fans of bats and do research on them say that our anger is unfounded. According to him, we should appreciate the role of bats in the natural environment.

The idea of ​​bats is enough to confuse Iroro Tanshi. "It's a masterpiece," she says enthusiastically.

Tanshi, a Nigerian, is part of a team of scientists at Texas Tech University in the United States who are working to eliminate the negative image of bats. This perception is exacerbated by reports that the animal has a hand in the global corona virus outbreak. This is the reason why all the blame falls on the heads of the bats and the real culprit gets out of hand.

Why do some people blame bats?


Bats emerge at night, making them difficult to observe

Tanshi says people blame bats for the fact that the SARS- CoV2 virus, which  causes COVID - 19  , is 96% similar to the virus found in the horse show.

This made all the bats suspicious. But they have a scientific excuse.

"Recent evolutionary research has shown that the Sars-Cove 2 virus originated 40 to 70 years ago from a virus found in horse show bats," says Tanshi. This is further evidence that bats may not have transmitted the SARS-CoV2 virus to humans.

Dr. Paul W. Webala of the University of Masay in Kenya agrees that "Evolutionally, bats and humans are very far apart, so even if the stork-coo came from two bats, it is indirectly from another animal." Man must have moved.

That is, even if the virus originated in bats, it would not have been transmitted directly to humans. The ant-eating penguin then suspects that it may have reached humans through it.

So who to blame?


In rural Kenya, people who keep bats in their corridors are thought to practice magic.

Scientists at Tanshi and his team say that the responsibility lies not with bats but with humans.

Dr. Webbala says humans have created an environment conducive to this global epidemic. "Encroachments on wildlife habitats and their destruction, wildlife transportation, trade and storage are factors that cause a bacterium to spread to species that have not previously been in contact with each other."

"There is a lot of evidence that human-to-animal epidemics are transmitted to humans, and this process is exacerbated by the destruction of wildlife habitats," Tanshi said We can't get rid of the corona virus by killing bats. Survival environmentalists say large-scale deaths and evacuations will exacerbate the situation.



Sleeping upside down is not a sign of evil, but it requires the least amount of space during sleep and can be easily filled at any time.

Dr. Vebala says. About 70% of the 14,000 species of bats eat moths, mosquitoes, flies and other insects. Many of these insects are germs that can affect human health.

In other words, these earthworms spread diseases such as dengue and malaria fever. Therefore, the lack of bats can lead to an increase in these diseases.

How do bats benefit humans?


         Bats help in the pollination of more than 500 species of ashjars

"If you wear cotton clothes, drink tea or coffee, or eat cornmeal, you have bats," says Dr. Vebala.

Bats play an important role in the ecosystem. They help in transplanting flowers from one flower to another, fertilizing them, dispersing seeds from one place to another and controlling harmful insects. From food to cosmetics and from furniture to medicine, bats play their part.

Without bats, the Doreen fruit crop would not have been possible in Indonesia, and Madagascar would have lost its iconic beaubab and macadamia trees.

According to Dr. Webala, "bats batch twice as many as birds, which helps keep plants genetically active and helps restore tropical forests."

According to a study, bats in the United States benefit farmers by billions of dollars in pesticide products.

What else is special about bats?

  
"Bats are amazingly successful animals," says Tanshi. It is found in all continents except Antarctica. As a researcher, I have wandered in caves, forests, mountains and deserts.

      Bats are the only mammals that can fly. She says bats have been very successful in adapting to evolution and adapting to the environment.

Winged fingers, sound travel, and vision in the light of the stars enabled him to rule the air in the darkness of night. If being a mammal was an art, bats would be a masterpiece.

Dr. Vebala agrees and suggests practical steps for his survival.

Recently, it has been shown that bats have a strong immune system that helps protect them from germs and diseases.

This re-emergence may help in the discovery of new antiviral drugs that improve the human immune system.

For more info about COVID-19


......................................................................................................................
اردو میں پڑھیں 

کرونا وائرسCOVID=19

 کیا چمگادڑ کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟ سائنسی جواب یہ ہے


     

COVID=19کرونا وائرس کی وبا کے بعد خاص طور سے چمگادڑوں کے لیے مشکل وقت ہے۔ اور اس پر ان کے بارے میں پہلے سے پائی جانے والی غلط فہمیاں اور تواہم۔ تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ آج کے دور میں چمگادڑ ہونا کتنا مشکل کام ہے۔ مگر جو لوگ چمگاڈروں کے مداح ہیں اور ان پر تحقیق کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمارا غصہ بے جا ہے۔ ان کے نزدیک ہمیں قدرتی ماحول میں چمگاڈروں کے کردار کو سراہنا چاہیے۔

چمگادڑوں کا خیال ہی اِرورو ٹانشی کو چکرا دینے کے لیے کافی ہے۔ وہ بڑے جوشیلے انداز میں کہتی ہیں 'یہ تو شاہکار ہیں!'

نائجریائی نژاد ٹانشی امریکہ کی ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی میں سائنسدانوں کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جو چمگادڑوں کے منفی تاثر کو زائل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ تاثر ان باتوں کے بعد اور بھی بگڑا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا میں اس جانور کا ہاتھ ہے۔آسٹریلیا سے انڈونیشیا تک چمگادڑوں کے قتل عام اور انھیں اپنے مسکنوں سے بھگانے سے متعلق خبروں سے بقائے ماحول کے ماہرین کے اندر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ سارا الزام چمگادڑوں کے سر ڈالنے سے اصل ذمہ دار ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔

بعض لوگ چمگادڑوں کو کیوں الزام دیتے ہیں؟


چمگادڑیں رات کو نکلتی ہیں جس کی وجہ سے ان کا مشاہدہ مشکل ہو جاتا ہے

ٹانشی کہتی ہیں کہ لوگ چمگادڑوں کو اس لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کہ سارس-کوو2 وائرس، جس سے COVID=19 لاحق ہوتا ہے، 96 فیصد اس وائرس سے مشابہ ہے جو ہارس شو (گھُڑ نعل) چمگاڈر میں پایا گیا تھا۔

اس نے تمام چمگادڑوں کو مشکوک بنا دیا۔ مگر ان کے پاس ایک سائنسی عذر ہے۔

ٹانشی کہتی ہیں 'حالیہ ارتقائی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 40 سے 70 برس قبل سارس-کوو2 وائرس ہارس شو چمگادڑ میں پائے جانے والے وائرس سے نکلا تھا۔ یہ اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ چمگادڑوں نے سارس-کوو2 وائرس انسانوں کو منتقل نہیں کیا ہوگا۔‘

کینیا میں ماسائے یوینورسٹی کے ڈاکٹر پال ڈبلیو ویبالا اس بات سے متفق ہیں 'ارتقائی اعتبار سے چمگادڑیں اور انسان ایک دوسرے سے بہت دور ہیں، اس لیے اگر سارس-کوو2 چمگادڑوں سے آیا بھی ہے تو یہ بالواسطہ طور پر یعنی کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسان کو منتقل ہوا ہو گا۔

یعنی کہ اگر اس وائرس کا آغاز چمگادڑوں ہی میں ہوا ہے تب بھی یہ براہ راست انسانوں کو منتقل نہیں ہوا ہو گا۔ اس کے بعد شبہ چیونٹی خور پینگولین پر جاتا ہے کہ یہ اس سے ہوتا ہوا انسانوں تک پہنچا ہو گا۔

تو پھر الزام کس کو دیں؟


کینیا کے دیہی علاقوں میں جو لوگ اپنے دلانوں میں چمگادڑیں رکھتے ہیں ان کے بارے میں خیال کیا جاتا وہ جادو کرتے ہیں

ٹانشی اور ان کی ٹیم کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی ذمہ داری چمگادڑوں پر نہیں بلکہ انسانوں پر عائد ہوتی ہے۔

ڈاکٹر ویبالا کہتے ہیں کہ انسانوں نے اس عالم گیر وبا کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا۔ 'جنگلی جانوروں کے مسکنوں میں تجاوزات اور ان کی بربادی، جنگلی جانوروں کی نقل و حمل، تجارت اور ذخیرہ وہ عوامل ہیں جو کسی جراثیم کے ان انواع میں پھیلنے کا سبب بنتے ہیں جن میں پہلے سے کوئی باہمی رابطہ نہ رہا ہو۔'

ٹانشی کا کہنا ہے کہ 'جانوروں میں پھیلنے والی وبا کے انسانوں کے اندر منتقلی کے کئی شواہد موجود ہیں اور یہ عمل جنگلی جانوروں کے مسکنوں کی بربادی کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔چمگادڑوں کو ہلاک کرنے سے ہم کورونا وائرس سے نہیں بچ سکتے۔ بقائے ماحول کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ان کی ہلاکت اور ان کے مسکنوں سے ان کا انخلا صورتحال کو مزید سنگین بنا دے گا۔



الٹے لٹک کر سونا کوئی بدی کی علامت نہیں ہے بلکہ اس طرح سونے کے دوران کم سے کم جگہ درکار ہوتی ہے اور کسی وقت بھی باآسانی پرواز بھری جا سکتی ہے

ڈاکٹر ویبالا کا کہنا ہے۔ چمگادڑوں کی 14 ہزار انواع میں سے 70 فی صد اقسام پتنگے، مچھر، مکھی اور دیگر کیڑے مکوڑے کھاتی ہیں۔ ان کیڑے مکوڑوں میں سے بہت سے جراثیم بردار ہوتے ہیں جو انسانی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔'

با الفاظ دیگر، یہ حشرات الارض ڈینگی اور ملیریا بخار جیسی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔اس لیے چمگادڑوں کی کمی ان امراض میں اضافے کا باعث ہو سکتی ہے۔

چمگادڑوں سے انسان کو کیا فائدہ پہنچتا ہے؟


         چمگادڑیں پانچ سو سے زیادہ اقسام کے اشجار کی پولینیشن میں مدد کرتی ہیں

ڈاکٹر ویبالا کہتے ہیں کہ 'اگر آپ سوتی کپڑے پہنتے ہیں، چائے یا کافی پیتے ہیں یا پھر مکئی سے بنی خوراک کھاتے ہیں تو چمگادڑوں سے آپ کا واسطہ ہے۔'

ماحولیاتی نظام میں چمگادڑ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ایک پھول سے دوسرے پھول تک زرگل پہنچا کر انھیں بار آور کرنے، بیجوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتشر کرنے اور مضر حشرات کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ کھانے سے کاسمیٹکس تک اور فرنیچر سے ادویات تک کی تیاری میں چمگادڑ اپنے حصے کا کام کرتی ہیں۔

بغیر چمگادڑوں کے انڈونیشیا میں ڈورین پھل کی فصل ممکن نہ ہوتی، مڈاگاسکر اپنی پہچان بننے والے بیوباب اور میکیڈیمیا کے درختوں سے محروم ہو جاتا۔

ڈاکٹر ویبالا کے مطابق 'پرندوں کے مقابلے میں چمگادڑ دوگنی تعداد میں بیچ منشتر کرتے ہیں جس کی وجہ سے پودوں میں جینیاتی روانی رہتی ہے اور استوائی علاقوں میں جنگلات کی بحالی میں مدد ملتی ہے۔'

ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں چمگادڑ کاشتکاروں کو کیڑے مار مصنوعات کی مدد میں اربوں ڈالر کا فائدہ پہنچاتے ہیں۔

چمگادڑوں میں اور کیا خاص ہے؟

  
ٹانشی کہتی ہیں 'چمگادڑ حیرت انگیز طور پر کامیاب جانور ہے۔ یہ سوائے اینٹارکٹیکا کے تمام براعظموں میں پایا جاتا ہے۔ ایک محقق کی حیثیت سے میں غاروں، جنگلوں، پہاڑوں اور ویرانوں میں گھومی ہوں۔

      چمگادڑیں واحد میمل ہیں جو اڑ سکتے ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ارتقائی مراحل طے کرنے اور خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے میں چمگادڑ بہت کامیاب رہے ہیں۔

پَر نما انگلیوں، آواز کے سہارے سفر اور تاروں کی روشنی میں کام کرتی بصارت نے اسے اس قابل بنایا کہ وہ رات کی تاریکی میں فضا پر حکمرانی کرے۔ اگر ممالیہ ہونا فن ہوتا تو چمگادڑیں شاہکار ہوتیں۔

ڈاکٹر ویبالا اس بات سے متفق ہیں اور انھوں نے ان کی بقا کے لیے عملی اقدامات تجویز کیے ہیں۔

حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چمگادڑوں میں زبردست مدافعتی نظام پایا جاتا ہے جو انھیں جراثیموں اور امراض سے محفوظ رکھنے میں مدد گار ہے۔

ان میں پھر سے ابھرنے کی یہ قوت شاید انسانوں میں مدافعتی نظام کو بہتر بنانے والی نئی وائرس کش ادویات کی دریافت میں معاون ثابت ہو۔