بیٹے کی قربانی (نظم)
 شاعر کا نام حفیظ جالندھری



          یہ نظم " بیٹے کی قربانی" ہماری کتاب" صریر خامہ" سے لی گئی ہے۔ جس کے شاعر کا نام "حفیظ جالندھری"  ہے۔ شاعر نے اس نظم میں حضرت ابراہیم کی بے مثال قربانی کا ذکر کیا گیا ہے۔اوربتایا گیا ہے کہ ہمیں اللہ پاک کے راستے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔
              اس نظم شاعر حفیظ جالندھری ہمیں بتا رہے ہیں کہ باپ یعنی حضرت ابراہیم اپنے بیٹے حضرت اسماعیل سے کہتے ہیں کہ آج میں خواب میں دیکھا کہ میں خود تمہیں اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہا ہوں۔ حضرت اسماعیل نے ایک فرمانبردار بیٹے کی طرح فرمان باری تعالی پر سر تسلیم خم کر لیا۔ اس سے پہلے انسان نے ایسی ہمت پہلے نا دکھائی دونوں باپ بیٹا رب باری تعالی کی رضا میں راضی تھے انے  تھی زمین و آسمان بھی اس منظر پر حیران تھے۔ان کے چہروں پر کسی قسم کی حیرانی نہیں تھی۔ ۔حضرت اسماعیل نے اپنے وال حضرت۔ ابراہیم سے کہا کہ آپ اپنے  بیٹے کو صبر کرنے والا پائے گے ۔ لیکن آپ اپنی آنکھوں پر پٹی اور میرے پاؤں میں رسی باندھ دیں  کہی آپ کو مجھ پر ر نہ آئیں۔ باپ اپنے بیٹے کی یہ بات سن کر خوش ہوئے اور اپکو زمین پر پچھاڑا اور اپکے سینے پر پاؤں رکھے اور حلق پر چھری رکھی یہ منظر دیکھ کر رحمت خدا وندی جوش میں آیا اور حضرت جبرائیل نے آکر حضرت ابراہیم کو اللہ پاک کی رضامندی کی خوشخبری سنائی کہ آپ اس امتحان میں بخوبی کامیاب ہو چکے ہیں۔۔