کہانی نویسی
عنوان: شرارتی بلیاں
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بلی تھی اس کے دو بچے تھے ایک کا نام سونی اور دوسرے کا نام ٹونی تھا۔ وہ دونوں بہت شرارتی تھے ہر وقت ادھر ادھر اچھل کود کرتےرہتے۔ وہ ٹک کر نہیں بیٹھتے تھے۔ ان کی امی اکثر انہیں بیٹھا جر سمجھاتی کہ بیٹا ہر وقت شرارتیں کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
ٹونی اور سونی کی امی کپڑے دھو رہی تھی اور دونوں بلیوں نے رسی کے
ساتھ رسہ کشی شروع کر دی۔ انکی امی اس رسی ہر کپڑے سکھایا کرتی تھی۔ انکی ماں نے
انہیں شراراتیں کرتے دیکھا تو اس نے سوچاکہ انہیں سزا دو لیکن وہ انہیں سبق سکھانا
چاہتی تھی تاک کہ یہ ہر وقت کی اچھل کود سے بچ سکیں۔
ان کی امی نے ان دونوں سے کہا کہ اس رسی کو
مضبوطی سے پکڑے رکھو۔
انکی ماں اپنے سارے
دھلے ہیوئے کپڑے لے آئی اور رسی ہر ڈالنا شروع کر دیے اور بچوں سے کہا جب تک یہ
کپڑے سوکھ نہ جائیں تم لوگ اس رسی کو یونہی پکڑے رکھنا۔ بچوں نے معصومیت سے جواب
دیا کہ امی جان ان کو تو سوکھنے میں بہت دیر لگ جائے گی۔انکی امی جان نے جواب دیا
یہ اپ کی سزا ہے ہر وقت جو شرارتیں کرتے رہتے ہو۔
تو دونو ں شرارتی بلیوں کو اپنے کیے پر شرم
محسوس ہوئی اور اپنی امی سے وعدہ کیا کہ آئندہ بلا وجہ آپکو پریشان نہیں کریں گے اور
نہ ہی بلا وجہ کی شرارتیں۔
پیارے بچوں آپ نے اس کہانی
سے کیا سیکھا۔۔۔۔۔۔آپ تین سے چار لائینوں میں بتائیں۔۔۔
حصہ دوم
سونی اور ٹونی دونوں باہر کہیں اچھل کود کر رہی تھیں۔۔۔ گھومتے پھرتے انہیں کہی سے ایک روٹی ملی دونو ں آپس میں لڑ جھگڑ رہی تھی کہ یہ میری ہے اتنے میں پاس سے ایک بندر گزرا وہ یہ سب دیکھ کر رک گیا۔ بندر کو کافی بھوک لگ رہی تھی روٹی دیکھ کر بندر کے منہ میں پانی بھر آیا۔
بند راور بلیاں |
سونی اور ٹونی دونوں باہر کہیں اچھل کود کر رہی تھیں۔۔۔ گھومتے پھرتے انہیں کہی سے ایک روٹی ملی دونو ں آپس میں لڑ جھگڑ رہی تھی کہ یہ میری ہے اتنے میں پاس سے ایک بندر گزرا وہ یہ سب دیکھ کر رک گیا۔ بندر کو کافی بھوک لگ رہی تھی روٹی دیکھ کر بندر کے منہ میں پانی بھر آیا۔
دونوں
بلیوں سے روٹی بٹورنے کی بندر کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور ان کا فیصلہ کر وانے پہنچ گیا۔۔
یہ کہا ہو رہا ہے اور کیوں لڑ رہی ہوں بندر ںے بلیوں سے پوچھا۔
بلیوں نے جواب دیا کہ یہ روٹی میری ہے دونوں کا یہ مطالبہ تھا۔
بندر نے کہا کہ اس میں اتنا پریشان ہونے یا
لڑنے جھگڑنے کی کیا ضرورت ہے تم لوگ ایک ترازو لاؤ میں یہ تم دونو میں برابر حصوں
میں بانٹ دیتا ہوں۔
سونی
اور ٹونی کو بندر کی یہ تجویز پسند آئی اور ترازو لے آئیں۔ بندر نے روٹی کے دو
ٹکڑے کیے ایک کو ایک پلڑے میں۔ اور دوسرے کو دوسرے میں رکھا۔ ترازو کا ایک
پلڑا اونچا اور دوسرانیچا ہو گیا۔بندر نے چالاکی سے ایک پلڑے سے تھوڑی سے روٹی
کھائی اب اونچا پلڑا نیچے ہو گیا اس نے پھر سے اس پلڑے کی روٹی سے تھڑی سی روٹی
کھائی اب پہلے والا پلڑا نیچا ہو گیا۔ دونوں بلیاں پاس بیٹھی یہ سب دیکھ رہی تھیں
دیکھتے ہی دیکھتے بند یو ساری روٹی کھا گیا اور پلڑے خالی ہو گئے۔ دونو ں بلیاں
دیکھتی کی دیکھتی رہ گئی اور بندر ڈاری روٹی ہڑپ کر گیا۔اور وہ بچاری دونوں دیکھتی
کی دیکھتی رہ جاتی ہیں۔
پیارے بچوں کہانی کے اس حصہ سے آپ کو کیا سبق ملتا ہے۔
ہمیں آپسی لڑائی جھگڑوں سے بچنا چاہئے۔ نہیں تو کوئی تیسرا ان جھگڑوں سے فائدہ
اٹھا لیتا ہے۔