سبق: ایسے کو تیسا

مصنف کا نام: عصمت اللہ شاہ

جواب:  آدمی نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی کہ بیٹا میری زندگی کا کوئ بھروسہ نہیں میرے مرنے کے بعد میری چھوڑی ہوئ چیزوں کو آپس میں صلح صفائی سے بانٹ لینا  لڑائی جھگڑا نہ کرنا ۔
 جواب: بڑے بھائی نے اپنے والد کی چھوڑی ہوئی چیزوں کو چلاکی ، مکاری اور نا انصافی کے ساتھ ایسے دو حصوں میں تقسیم کیا کہ فائدوں والی اور پھل والی چیزیں خود رکھ لیتا ہے اور باقی  چھوٹے بھائی کو دے دیتا ہے۔
یا
بڑے بھائی نے اپنے والد کی چھوڑی ہوئی چیزوں کو چلاکی ، مکاری اور نا انصافی کے ساتھ ایسے دو حصوں میں تقسیم کیا کہ  رضائی دن بھر چھوٹے بھائی کے پاس اور رات کو بڑے بھائی کے پاس، گائے کا اگلا حصہ چھوٹے بھائی کو اور پچھلا حصہ اپنے پاس رکھا۔ کھجور کا نچلا حصہ چھوٹے بھائی کو دیتا ہے اور اوپر والا حصہ خود رکھ لیتا ہے، گند م کا نچلا حصہ چھوٹے بھائی کو اور اوپر والا خود رکھ لیتا ہے۔
جواب نمبر3:ناانصافی سے ہونیوالی تقسیم سے چھوٹے بھائی کو بہت زیادہ نقصان ہوا کیونکہ سارا دن وہ دیکھ بھا ل کرتا لیکن جب پھل کا وقت آتا تو وہ بڑا بھائی لے جاتا ۔
جواب نمبر: 4 سمجھدار آدمی نے چھوٹے بھائی کو مشورہ دیا کہ رضائی دن بھر تمہارے پاس ہو تی ہے تم اسے پانی میں بھگو کر رکھنا ،اور جب تمہارا بھائی گائے کا دودھ دھوئے تو تم گائے کے منہ پر پانی گرادینا، جب کھ؎جور پر تمہارا بھائی چڑھے تو تم نیچے سے تنا کاٹنا شروع کر دینا،اور اسی طرح جب وہ گند م کی فصل پکنے کے قریب ہو تو تم درانتی لیکر اسے کاٹنے چلے جانا۔
جواب نمبر 5: بڑے بھائی نے مل جل کر کام کرنے کو عافیت اس لیے سمجھ لیا کہ وہ سمجھ چکا تھا کہ اس کی چالاکی اور مکاری کا بھید اس کے بھائی پر کھل گیا ہے ۔ اور سمجھ گیا کہ ایسے کو تیسا ہی ٹھیک کرتا ہے۔