ون بیلٹ ون روڈ: کیا کورونا وائرس کی وبا پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو بھی متاثر کر سکتی ہے؟ 


کرونا کے باعث پاکستان ،کرغستان،سری لنکا اور ساؤتھ افریقہ سمیت متعدد ممالک نے قرض کی ادائیگی نہ کر پانے کا مجبوری ظاہر کر دی ہے ۔ 
      تاریخ کے سب سے پرعزم منصوبوں میں سے ایک سمجھےجانے والا منصوبہ چین کا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ پروجیکٹ ہے جسے ’نیو سلک روڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
سنہ 2013 میں چینی صدر شی جن پنگ نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے اس منصوبے کا آغاز کیا۔ اس کے تحت مشرقی ایشیا سے لے کر یورپ، افریقہ اور لاطینی امریکہ تک کے ترقیاتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کی ایک پوری سیریز پر کام کیا جانا ہے۔
بین الاقوامی تعاون اور معیشت کے محاذ پر چین کے لیے صدر شی جن پنگ کی یہ اہم حکمت عملی ہے۔ لیکن ناقدین کی رائے اس سے مختلف ہے۔ انھیں لگتا ہے کہ چین دنیا بھر کے ممالک پر اپنا اثر بڑھانے کے لیے قرض دینے والی سفارت کاری کا استعمال کر رہا ہے۔
لیکن وہ منصوبہ جس کا مقصد مصنوعات، سرمائے اور ٹیکنالوجی کے عالمی بہاؤ کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دینا تھا، کورونا کی وبا کی وجہ سے اچانک رک گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر قرض لینے والے بہت سے ممالک کو اب بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور ان میں سے بہت سے ممالک نے ایک ایک کر کے چین کو بتایا ہے کہ وہ اس قرض کو واپس کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔
تو کیا یہ صدر شی جن پنگ کے 'نیو سلک روڈ' پروجیکٹ کا اختتام ہے؟ یا کورونا وبا محض ایک رکاوٹ ہے اور عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ چین بھی اس پر قابو پالے گا؟
'ون بیلٹ، ون روڈ' پروجیکٹ One Road belt project CPEC

2013 میں ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ پروجیکٹ کے آغاز کے بعد سے چین نے افریقہ، جنوب مشرقی اور وسطی ایشیاء، یورپ اور لاطینی امریکہ کے 138 ممالک میں بجلی گھر، گیس پائپ لائنز، بندرگاہیں، ہوائی اڈے اور ریلوے لائنیں تعمیر کی ہیں اور سینکڑوں کروڑ ڈالر بطور قرض دیے ہیں یا دینے کا وعدہ کیا ہے۔
تاہم چین نے اس ’نیو سلک روڈ‘ منصوبے پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں کبھی بھی مکمل معلومات فراہم نہیں کیں۔
لیکن امریکی کنسلٹنسی کمپنی آر ڈبلیو آر ایڈوائزری گروپ کے مطابق چین نے ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ منصوبے میں حصہ لینے والے ممالک کو 461 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک برِاعظم افریقہ کے ہیں اور انھیں انتہائی خطرناک قرضداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بی بی سی چائنیز سروس کے مدیر ہاؤرڈ ژانگ کا کہنا ہے کہ ’اس منصوبے کے خلاف چین میں شروع سے ہی چاروں جانب سے تنقید ہوتی رہی ہے۔
در حقیقت چین کی حکمران قیادت میں اس منصوبے پر کبھی اتفاق رائے نہیں ہوا تھا۔ بہت سے لوگوں نے شی جن پنگ کی حکمت عملی اور سمجھداری پر سوال اٹھائے تھے۔ کچھ نے تو یہاں تک کہا کہ یہ ایک غیر ضروری خرچ ہے۔‘
مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ نے بھی ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چین قرض دینے کی اپنی جارحانہ حکمت عملی کمزور ممالک پر آزما رہا ہے۔‘
امریکی کنسلٹنسی کمپنی آر ڈبلیو آر ایڈوائزری گروپ کے مطابق چین نے 'ون بیلٹ، ون روڈ' منصوبے میں حصہ لینے والے ممالک کو 461 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے

 امریکی کنسلٹنسی  آر ڈبلیوآرایڈوائزری کے مطابق چین نے ون روڈ بیلٹ پراجیکٹ میں حصہ لینے والے ممالک کو 461ارب ڈالرز کا قرضہ دیاہے۔
چین کی کشمکش 
لیکن سکے کے ہمیشہ دو پہلو ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف لندن کے سکول آف اوریئنٹل اینڈ ایفریکن اسٹڈیز (ایس او اے ایس) میں چائنا انسٹیٹیوٹ کی محقق لارین جونسٹن کا خیال ہے کہ ’نیو سلک روڈ‘ کے زیادہ تر سودے دونوں ہی فریقوں کے لیے فائدہ مند رہے ہیں۔
’وہ ملک جنھیں اپنے نوجوانوں کی ترقی کے لیے یا تو نئے منصوبوں کی ضرورت تھی یا ان کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی وہ اس میں شامل تھے۔ اب چاہے اس کے لیے انھیں چین سے قرضہ ہی کیوں نہ لینا پڑا ہو، کیونکہ ایک غریب ملک آخر اپنی غربت سے کیسے چھٹکارہ حاصل کر سکتا ہے؟‘
اب یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے پاکستان، کرغیزستان، اور سری لنکا سمیت متعدد افریقی ممالک نے اس سال اس قرض کی ادائیگی نہ کر پانے کی مجبوری ظاہر کی ہے۔
انھوں نے چین سے کہا ہے کہ وہ یا تو قرض کی شرائط میں تبدیلی کرے یا قسط کی ادائیگی کو مؤخر کردے یا پھر قرض معاف کر دے۔ 
ان حالات کی وجہ سے چین کشمکش میں مبتلا ہے کہ اگر وہ قرض کی شرائط میں تبدیلی کرتا ہے یا قرض کو معاف کرتا ہے تو اس سے اس کی معیشت پر دباؤ بڑھے گا اور ممکن ہے کہ اس وبا کی معاشی چوٹ کا سامنا کرنے والے چینی عوام پر بھی اس کا منفی رد عمل ہو۔
دوسری طرف اگر چین اپنے قرض دہندگان پر ادائیگی کے لیے دباؤ ڈالتا ہے تو پھر اسے بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ تنقید اس طبقے سے زیادہ آئے گی جو پہلے ہی 'نیو سلک روڈ' منصوبے کو ’قرضوں کا جال‘ کہہ رہا ہے۔
غیر یقینی صورتحال کا ماحول
اس سال اپریل میں جی 20 ممالک کے اجلاس میں 73 ممالک کو قرضے کی ادائیگی کے لیے 2020 کے آخر تک کی نرمی دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چین بھی جی 20 ممالک کے گروپ کا حصہ ہے۔
لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس قرض کی ادائیگی کی میعاد ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا؟ کیا اب دیوالیے پن سے بچنا ممکن نہیں ہے؟
لارین جونسٹن کا کہنا ہے کہ ’یہ نہیں معلوم کہ کس ملک کی معاشی صورتحال کیا ہے اور ان کے پاس کتنے وسائل میسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’میں یہ نہیں کہتی کہ ان ممالک کے لیے قرض ادا کرنا آسان ہوگا لیکن آج جس قسم کی غیر یقینی صورتحال ہے اس میں سات ماہ کے بعد کیا ہوگا، یہ کہنا بہت مشکل ہے۔‘
لارین جونسٹن کو نہیں لگتا کہ چین ان قرضوں کو معاف کردے گا۔ وہ کہتی ہیں کہ چندہ دینا چینی ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔
لیکن چینی حکومت کے ایک مشیر نے حال ہی میں اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ان کا ملک کچھ ممالک کو دیے گئے قرضوں کے سود اور قرض کی ادائیگی میں نرمی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے اور کچھ ممالک کو دیے گئے قرضوں کی شرائط میں تبدیلی کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
ان مشیر نے فنانشل ٹائمز اخبار کو بتایا کہ قرض کی معافی آخری آپشن ہو گا۔
امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ
چین کے لیے یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اس سے ووہان میں شروع ہونے والی کورونا وبا کے بارے میں جوابات طلب کیے جا رہے ہیں اور یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ اس نے وبا سے ٹھیک انداز میں نہیں نمٹا۔صرف یہی نہیں، بلکہ چین کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی جنگ کی دھمکیوں کا بھی سامنا ہے۔
 مغربی ممالک باالخصوص امریکا نے ون بیلٹ روڈ پراجیکٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اپنے قرضہ معاف کرنے کے جارحانہ حکمت عملی کمزور ممالک پر آزما رہا ہے۔ 
بی بی سی کی چائنیز سروس کے ایڈیٹر ہاؤرڈ ژانگ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کو ان حالات میں ایک بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ہاورڈ چانگ کہتے ہیں 'اہم بات یہ ہے کہ نیو سلک روڈ سے وابستہ ممالک پر قرضہ زیادہ تر امریکی ڈالر میں ہے۔ چین کے امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں الجھنے کی وجہ سے ڈالر کی قلت ہوسکتی ہے۔ اور اگر ترقی پذیر ممالک قرض ادا کرنے سے قاصر رہے تو شی جن پنگ کی طاقت ناقابل یقین حد تک کمزور ہو جائے گی۔لیکن بین الاقوامی محاذ پر صدر شی جن پنگ ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ منصوبے کو اپنی اہم معاشی اور سیاسی کامیابی سمجھتے ہیں۔ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ وہ اس وقت اس پروجیکٹ سے کنارہ کشی کریں گے۔

لیکن بین الااقوامی سطح پر چینی صدر شی چنگ پونگ ون بیلٹ روڈ پراجیکٹ کو اپنی  اہم سیاسی اور معاشی کامیابی سمجھتے ہیں اور اس بات کو کوئی امکان نہیں کہ وہ اس پراجیکٹ سے کنارہ کشی اختیار کریں۔
حکمت عملی میں تبدیلی:۔
اس منصوبے کے تحت قرض کی شرائط میں شفافیت نہ ہونے پر چین کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اسی وجہ سے 2019 میں شی جن پنگ نے ایک نئے ڈیزائن کے ساتھ ’نیو سلک روڈ‘ منصوبے کا اعلان کیا جس میں انھوں نے زیادہ شفافیت کا وعدہ کیا اور کہا کہ اب منصوبوں کے معاہدوں کا فیصلہ بین الاقوامی معیار کے مطابق کیا جائے گا۔
ان میں سے بہت سے منصوبے کورونا کی وبا کی وجہ سے تعطل کے شکار ہوچکے ہیں کیونکہ بہت سے ممالک میں لاک ڈاؤن اور قرنطینے سے متعلق ضوابط نافذ ہیں۔ دنیا کو جس طرح کے معاشی بحران کا سامنا ہے آنے والے مہینوں میں ان منصوبوں کا شاید ہی کوئی نتیجہ سامنے آئے جس سے چین اپنی اس سرمایہ کاری کو جائز ٹھہرا سکے۔
تاہم ایسا بھی نہیں ہے کہ ’نیو سلک روڈ‘ پروجیکٹ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔بی بی سی کی چائنیز سروس کے ایڈیٹر ہاؤرڈ ژانگ کا کہنا ہے کہ اس وبا کی وجہ سے چین اپنی حکمت عملی تبدیل کرسکتا ہے اور نسبتاً کامیاب منصوبوں پر اپنی توجہ بڑھا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے پہلے ہی موجود ہیں کہ چین کچھ منصوبوں سے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ رہا ہے اور کچھ اچھے منصوبوں پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔
کرونا وائرس کے اثرات کے بارے میں مزید پڑھیں۔


............................................................................................................
English Translation

One Belt One Road: Could Corona Virus(covid.gov.pk) Outbreak Affect Pak-China Economic Corridor Project?


Many countries, including Pakistan, Kyrgyzstan, Sri Lanka and South Africa, have been forced to default due to the corona. 
      One of the most ambitious projects in history is China's 'One Belt One Road' project, also known as the 'New Silk Road'.
In 2013, Chinese President Xi Jinping launched the infrastructure development project. It covers a whole range of development and investment projects from East Asia to Europe, Africa and Latin America.
This is President Xi Jinping's key strategy for China on the front lines of international cooperation and the economy. But critics disagree. He feels that China is using lending diplomacy to increase its influence in countries around the world.
But a plan aimed at boosting economic growth through global flows of products, capital and technology has been abruptly halted by the Corona epidemic.
Many countries that have borrowed heavily from China are now facing many difficulties. And one by one, many of these countries have told China that they are not in a position to repay the debt.
So is this the end of President Xi Jinping's 'New Silk Road' project? Or is the Corona epidemic just a barrier and will the world economy as well as China overcome it?
'One Belt, One Road' project One Road belt project CPEC 

Since launching the One Belt, One Road project in 2013, China has built power plants, gas pipelines, ports, airports and railways in 138 countries in Africa, Southeast and Central Asia, Europe and Latin America. And hundreds of millions of dollars have been lent or promised.
However, China has never provided full information on the cost of the New Silk Road project.
But according to US consultancy firm RWR Advisory Group, China has lent 46 461 billion to countries participating in the One Belt, One Road project. Most of these countries are on the African continent and are considered to be among the most dangerous debtors.

Howard Zhang, editor of the BBC Chinese Service, said: "The plan has been criticized in China from all sides.
In fact, China's ruling leadership never agreed on the plan. Many questioned Xi Jinping's strategy and prudence. Some even said it was an unnecessary expense.
Western nations, particularly the United States, have criticized the One Belt, One Road project, saying "China is trying its aggressive lending strategy on weaker countries."
According to US consultancy firm RWR Advisory Group, China has lent 46 461 billion to countries participating in the 'One Belt, One Road' project.
 According to US consultancy RWR Advisory, China has lent 46 461 billion to countries participating in the One Road Belt project.
China is in conflict 
But coins always have two sides. Lauren Johnston, a researcher at the China Institute at the University of London's School of Oriental and African Studies (SOAS), believes that most of the New Silk Road deals have been mutually beneficial.
"Countries that needed either new projects or money for the development of their youth were included. Now, even if they have to borrow from China for this, why can a poor country finally get rid of its poverty?
There are now reports that the Corona epidemic has forced several African countries, including Pakistan, Kyrgyzstan and Sri Lanka, to default on their debts this year.
He has asked China to either change the terms of the loan or delay the payment of the installment or forgive the debt. 
Because of these circumstances, China is embroiled in controversy that if it changes the terms of the loan or forgives the debt, it will increase the pressure on its economy, and it is possible that the Chinese May it have a negative reaction on the people as well.
China, on the other hand, could face international criticism if it pressures its creditors to pay. The criticism will come from a section that is already calling the New Silk Road project a "debt trap."
An atmosphere of uncertainty
At the G20 summit in April this year, it was announced that 73 countries would be allowed to repay their loans by the end of 2020. China is also part of the G20 group.
But at the same time, the question arises as to what will happen after the repayment of this loan? Is it not possible to avoid bankruptcy now?
"It is unknown at this time what he will do after leaving the post," said Lauren Johnston. "I'm not saying it's going to be easy for these countries to repay the debt, but it's very difficult to say what will happen after seven months in the kind of uncertainty that exists today," he said.
Lauren Johnston does not think China will forgive these debts. She says donating is not part of Chinese culture.
But a Chinese government adviser recently told the Financial Times on condition of anonymity that his country was considering easing interest rates and repaying loans to some countries. Changes to the terms of loans to countries may be allowed.
The adviser told the Financial Times that debt forgiveness would be the last option.
Trade war with the United States
The situation for China comes at a time when it is being asked to respond to the outbreak of the Corona epidemic in Wuhan and is being accused of failing to deal with the epidemic properly. Not only that, but China is also facing threats of a trade war from US President Donald Trump.
 Western countries, especially the United States, have criticized the One Belt Road project, saying that China is trying its aggressive debt forgiveness strategy on weak countries. 
Howard Zhang, editor of the BBC's Chinese service, said President Xi Jinping could be dealt a "major blow" in the event. in. China's involvement in a trade war with the United States could lead to a shortage of dollars. And if developing countries fail to repay their debts, Xi Jinping's power will be incredibly weakened. Understand. It is unlikely that he will withdraw from the project at this time.

But internationally, Chinese President Xi Jinping sees the Belt and Road project as a major political and economic success, and is unlikely to back down.
Change in strategy:
Under the plan, China is facing criticism for lack of transparency in loan terms.
That is why in 2019, Xi Jinping announced the 'New Silk Road' project with a new design in which he promised more transparency and said that now the contracts for the projects will be decided according to international standards.
Many of these projects have been stalled due to the Corona epidemic as many countries have lockdown and quarantine regulations. The kind of economic crisis the world is facing in the coming months, hardly any results of these plans will come to light, which will allow China to justify its investment.
However, the New Silk Road project is not coming to an end. Howard Zhang, editor of the BBC's Chinese service, says the epidemic could change China's strategy and lead to relatively successful projects. Can increase your focus on

He says there are already indications that China is slowly backing away from some projects and focusing on some good one.


Read more about the effects of the corona virus. My Blog posts about COVID-19