آپ کو آج جھنگ کی تاریخ  کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔ جھنگ کیسے بنا اور  اس کا نام کس طرح رکھا گیا۔
جھنگ کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے.
جھنگ سٹی




جھنگ صدر:2


قدیم دور میں جھنگ سٹی ہی اصل شہر🌃 ہوا کرتا تھا اور جھنگ صدر کا وجود بہت بعد میں عمل میں آیا۔

جس جگہ آج کل جھنگ سٹی یا جھنگ شہر آباد ہے، کئی صدیاں قبل یہاں ایک گھنا اور وسیع  🌴🌳 جنگل 🌵🌲 ہوا کرتا تھا جہاں چھوٹی چھوٹی چند جھونپڑیوں  پر مشتمل خانہ بدوشوں کی ایک بستی آباد ہوئی جو تاریخ  میں جھانگی اور جھانگ کے نام سے تحریر ہے۔

موجودہ جھنگ شہر سے دو میل  ☀مشرق کی جانب برہمن گڑھ کا قلعہ تھا۔ اسی برباد شدہ قلعے پر آج ہیر کا مزار  موجود ہے۔ 

تاریخ کی کتابوں 📚 میں ملتا ہے کہ سیال خاندان 👪 کے جد اول رائے سیال کو 
”حضرت بابا فرید الدین گنج شکر“ نے بشارت دی تھی کہ اُس کی اولاد 👦👦 آنے والے وقتوں میں جھانگی پر حکومت کرے گی۔

اس بشارت کے تحت ایک نئے شہر  کی بنیاد رکھی گئی جو تاریخ کے اوراق 📄 میں جھنگ سیالاں کے نام سے درج ہے۔ یہ سنہء 1288 کی بات ہے۔

اصل میں رائے سیال ہندوستان کے علاقے جون پور کے مشہور راجپوت راجہ پنوار کی نسل سے تھا۔ قبولِ اسلام سے قبل اس کا نام   
” رائے شنکر “  ولد بجدیو تھا۔

رائے شنکر، غیاث الدین بلبن کے عہد میں بغاوت  کا مرتکب ہوا مگر           ♠ ناکامی ❌ کے سبب پناہ کی غرض سے بابا فرید الدین گنج شکر کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا۔ 
حضرت بابا فریدالدین گنج شکر نے اس کا نام رائے شنکر سے تبدیل کر کے رائے سیال رکھ دیا اور اس کی شادی👰  اپنے مرید اموانی کے سردار بہاؤ خان میکن کی لڑکی 💃  سوہاگ سے کروائی۔

میکن سردار👑 نے اپنی بیٹی 👸 کو دریائے 🚣 جہلم کے کنار ے کچھ جاگیر  جہیز میں دی۔

شادی کے بعد رائے سیال کچھ عرصہ کوٹلی باقر شاہ میں قیام پذیر ہوا جو آج بھی @تحصیل اٹھارہ ہزاری میں اس نام سے جانا جاتا ہے۔

پھر کوٹلی باقر شاہ سے منتقل ہو کر اس نے @شورکوٹ  کے قریب سیال کوٹ کے نام سے ایک بستی آباد کی جو آج بھی شورکوٹ میں ”موضع سیال کوٹ“ کے نام سے موجود ہے۔ 

کہا جاتا ہے کہ بابا فریدالدین ہر سال یا دو سال بعد اپنے مریدوں سے ملاقات کی غرض سے بھیرہ، خوشاب، چنیوٹ، ساہیوال اور شاہ پور کے علاقوں میں جایا کرتے تھے۔

رائے سیال چونکہ آپ کا موئدب مرید 👤 تھا لہذا وہ آپ کو اپنے علاقے سیال کوٹ سے کوسوں دور آکر خوش آمدید کہتا۔ ایک بار وہ آپ کی آمد کی خبر سن کر جھانگی کے جنگل میں پہنچا اور مرشد کا استقبال کیا۔

آپ اپنے مرید کو دیکھ کر خوش ہوئے اور اسے بشارت دی کی کہ "رائے سیال تمہاری اولاد 👥اس علاقے کی حکمران👑 ہو گی اس علاقے کو تم آباد کرو۔"

اس بشارت کے بعد رائے سیال نے جھانگی کے جنگل 🌲 میں ہی سکونت اختیار کر لی اور ایک نیا شہر🌆 بسایا۔

اس شہر 🌇 کا نام ” جھنگ سیالاں “ رکھا گیا جو آج  » جھنگ سٹی یا جھنگ شہر « کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

رائے سیال کے تین بیٹے👥👤 پیدا ہوئے جن کا نام یہ ہیں.
1: بھرمی
2: کوہلی
3:ماہنی

تاریخ دان لکھتے ✒ ہیں کہ جس قدر اراضی رائے سیال کو اس کے سسرال 👩👨 سے ملی تھی وہ اس کی اولاد👬 کے لئے ناکافی تھی لہذا اس نے اموانی سردار سے اجازت لی کہ اس کی اولاد👥 جس علاقے کو زرعی طور پر آباد کرے وہ رقبہ ان کو دے دیا جائے۔

اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے رائے سیال کی اولاد نے تھل کی جانب کئی نئی بستیاں آباد کیں جن میں سے آج بھی تھل کے علاقہ میں
 ٹبہ بھرمی، کوٹ ماہنی، قلعہ کوہلی
 کے نام سے بستیاں موجود ہیں۔

ان علاقوں میں رائے سیال کی اولاد نے بڑی ترقی پائی اور زراعت پر تقریباً انہی کی حکمرانی رہی۔

رائے سیال کا خاندان بڑھتا گیا اور تاریخ دان بلال زبیری کے مطابق سیال خاندان کے انیس سرداروں، مل خان رئیس اول (17ستمبر 1462 تا 1503) سے لے کر رئیس احمد خان (1812 تا 1822) نے جھنگ سیالاں پر حکومت کی۔

نوٹ:

جھنگ مگھیانہ اور جھنگ شہر اپنی الگ الگ تاریخ رکھتے ہیں۔
اللہ پاک میرے شہر #جھنگ کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے!! آمین